ساغر پورے نہیں ہیں

Poet: Irfan Ali By: Irfan Ali, Rawalpindi

بڑھ رہی ہےتشنگی ساگر پورے نہیں ہیں
تڑپ رہے ہیں پیاسے سمندر پورے نہیں ہیں

کیا بتاؤں کیسی ہے دلوں کی خستہ حالی
مکینِ دل،دل کے اندر پورے نہیں ہیں

جوڑ جوڑ اینٹ آشیاں بنا لو ں گا کبھی
خانہ بدوش نہیں مرے در و در پورے نہیں ہیں

خدایا اپنا بنا لے یا اس کو میرا کر دے
کم علمی ساتھ ہے مرے ہنر پور ے نہیں ہیں

سُلا تو د و ں شیطان کو میں ابدی نیند
سنگِ ایماں بھی کم ہیں پتھر پورے نہیں ہیں

اپنی اوقات بھول جاؤں گا اک دن عرفان
جام ِ عطا چھلک رہے ہیں ساغر پورے نہیں ہیں

Rate it:
Views: 647
12 Jun, 2012