بڑھ رہی ہےتشنگی ساگر پورے نہیں ہیں
تڑپ رہے ہیں پیاسے سمندر پورے نہیں ہیں
کیا بتاؤں کیسی ہے دلوں کی خستہ حالی
مکینِ دل،دل کے اندر پورے نہیں ہیں
جوڑ جوڑ اینٹ آشیاں بنا لو ں گا کبھی
خانہ بدوش نہیں مرے در و در پورے نہیں ہیں
خدایا اپنا بنا لے یا اس کو میرا کر دے
کم علمی ساتھ ہے مرے ہنر پور ے نہیں ہیں
سُلا تو د و ں شیطان کو میں ابدی نیند
سنگِ ایماں بھی کم ہیں پتھر پورے نہیں ہیں
اپنی اوقات بھول جاؤں گا اک دن عرفان
جام ِ عطا چھلک رہے ہیں ساغر پورے نہیں ہیں