سایہ دھیرے دھیرے ڈھل جاتا ہے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

سایہ دھیرے دھیرے ڈھل جاتا ہے
وقت بدلتے بدلتے بدل جاتا ہے

کب تک کوئی ٹھوکریں کھاتا ہے
کھا کھا کے ٹھوکر سنبھل جاتا ہے

لوگ چہرے بھی بھول جاتے ہیں
مطلب جب اپنا نکل جاتا ہے

یہ بددُعا ہے ٗ اِس میں آ کے
احاطۂ سینہ و جگر جل جاتا ہے

خالی ہاتھ ہر طرح ہو جاتا ہے بشر
سینے سے نکل کر جب دل جاتا ہے

راہوں سے ہی بھٹک جاتا ہے یہ
جب جب بھی راہِ منزل جاتا ہے

ریزہ ریزہ تو تب ہی ہو جاتا ہے
کسی کی اداؤں سے جب بہل جاتا ہے

Rate it:
Views: 777
28 Oct, 2018