سایہ دھیرے دھیرے ڈھل جاتا ہے

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

سایہ دھیرے دھیرے ڈھل جاتا ہے
وقت بدلتے بدلتے بدل جاتا ہے

کب تک کوئی ٹھوکریں کھاتا ہے
کھا کھا کے ٹھوکر سنبھل جاتا ہے

لوگ چہرے بھی بھول جاتے ہیں
مطلب جب اپنا نکل جاتا ہے

یہ بددُعا ہے ٗ اِس میں آ کے
احاطۂ سینہ و جگر جل جاتا ہے

خالی ہاتھ ہر طرح ہو جاتا ہے بشر
سینے سے نکل کر جب دل جاتا ہے

راہوں سے ہی بھٹک جاتا ہے یہ
جب جب بھی راہِ منزل جاتا ہے

ریزہ ریزہ تو تب ہی ہو جاتا ہے
کسی کی اداؤں سے جب بہل جاتا ہے

Rate it:
Views: 811
28 Oct, 2018
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL