سب کو عزیز تھی خطاء سے پہلے
میں ہو گئی فناء - بقاء سے پہلے
۔ ُاس کا بدلنا تھا کہ سب کچھ بدل گیا
میں ہو گئی رُسوا وفاء سے پہلے
آج کل اپنی ہی کھوج میں ُگم ہوں
میں کیا تھی عشق کی انتہاء سے پہلے
۔ ُاسے پھر بھی نہ آیا میری بات کا یقین
میں نے ُاٹھائی قسم - قضاء سے پہلے
میری زیست کا زوال تو ُخدا ہی جانے
میں مایوس تھی ُاس کی عطاء سے پہلے
یہ کون اب خواب میں آیا ہے ؟
میں ہوں کس کی فناء سے پہلے
تجھے ُچھوڑ دیا تیرے حال پہ جاناں
میں ہو گئی بدُگماں تیری ادا سے پہلے
جو قسمت میں ہے مل ہی جائے گا
۔ ُخدا کو سونپ دیا ُخود کو ُدعاء سے پہلے