دل کے معاملے میں یہ اضطراب کیوں ھے
سب کچھ لٹانا ھے تو اتنا حساب کیوں ھے
سارا چمن ھے تازہ موسم بہار کا ھے
ٹہنی پہ اک اکیلا باسی گلاب کیوں ھے
چھٹی نہ ملی اسکو جس نے سبق سنایا
اتنی منافقت میں دل کا نصاب کیوں ھے
سب کو رعائتیں ہیں سب پر عنائتیں ہیں
نور ازل پہ تیرا اتنا عذاب کیوں ھے