سبھی قرض چکانے ہیں
تبھی فرض نبھانے ہیں
روٹھے ہوئے سب ساتھی
ہم نے ابھی منانے ہیں
اپنے جتنے اعداء ہیں
سارے دوست بنانے ہیں
اے دل چوکس ہو جا تیرے
حوصلے آزمانے ہیں
الجھے ہوئے مسائل کے
سب دھاگے سلجھانے ہیں
اپنی سب خطاؤں کے
بالآخر داغ مٹانے ہیں
عظمٰی نفرت کے شعلے
محبت سے بجھانے ہیں