ستاروں سے آسماں
Poet: UA By: UA, Lahoreکتنا بھرا ہوا ہے ستاروں سے آسماں
روشن ہوا زمیں تلک یہ سارا آسماں
آنگن سے کھلے آسماں کی اور جو دیکھا
منظر تھا وہ کہ مجھ سے نہ ہو سکا بیاں
گہری سیاہ رات اور جگنوؤں کے دیس میں
دل کش حسیں نظارے جیسے رواں دواں
سرد سیاہ رات میں کہکشاؤں کا سفر
کرنوں کا وہ تسلسل آنکھیں ہوئی حیراں
جیسے کہ چمکتی ہوئی بوندوں کے شور نے
چپکے سے سنا دی ہو میرے کان میں اذاں
پہلے تو آسماں پہ ہی نظریں جمی رہیں
پھر یوں لگا روشن ہوا یہ سارا ہی جہاں
میرا سیاہ وجود ستاروں میں کھو گیا
روح میں جیسے نور نور ہو گیا رواں
نظر میں روح میں قلب میں وہ روشنی ہوئی
اجلا جہاں ہونے لگا دیکھا یہاں وہاں
قطرہء شبنم میں موتی میں ستاروں میں
ریت کے ذروں میں بارش میں ہیں عیاں
قدرت کے نور کے نظارے آشکار ہیں
کل کائنات میں نظر اٹھے جہاں جہاں
کتنا بھرا ہوا ہے ستاروں سے آسماں
روشن ہوا زمیں تلک یہ سارا آسماں






