میرے حوصلے بلند بختوں کے حاجتمند وہ اقبال کا شاہیں جسے خود پہ تھا یقیں آج خود سے بھی ہے تنگ بولو کیسے ڈالے گا ستاروں پہ کمند میرے حوصلے بلند میرے بختوں کے حاجتمند