سخن
Poet: کنول By: Kanwal, Karachiگر میرا سخن شعلہ بار نہیں
مجھ کو سوچون پہ اختیار نھیں
مین نے ہر بات کھول کر رکھ دی
پھر نہ کہنا کہ اعتبار نہیں
ھو گیا ختم دور بےتابی
اب کسی کا بھی انتظار نھیں
موت کے بعد ھی سکوں ہوگا
اس سے پہلے کہیں قرار نہیں
ایسی کو۶ی کلی کھلی نہ سنی
جس کی تقدیر انتشار نہیں
لمحے لمحے کا کھیل ہے دنیا
اک گھڑی کا بھی اعتبار نہیں
سایہ دیتا ہے وہ شجر بھی کنول
جس کی قسمت میں برگ و بار نہیں
More General Poetry






