الست تا بہ ابد اضطراب میں سورج
سدا بھٹکتا رہے گا عذاب میں سورج
ذرا سی راکھ بھی گلشن کی مل نہ پائیگی
اتر کے آئیگا جس دن گلاب میں سورج
جلی جلی ہوئی تعبیر ہی تو ملنی تھی
کہ میں نے ہاتھوں میں تھاما تھا خواب میں سورج
نہ جانے کیسی تھی کیفیت امتحاں میں مری
سوال چاند تھا لکھا جواب میں سورج
بہت عجیب سی میزانِ حشر دیکھی ہے
خدا بھی دینے لگا ہے ثواب میں سورج
نہ آبِ نیل میں عاشی نہ آبِ دجلہ میں
جو بجھنے آیا تو بس چشمَ آب میں سورج