سراب
Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachiایک دریا نما سراب تھا وہ
زندگی کی کھلی کتاب تھا وہ
غم کی جاگیر میں وہ رہتا تھا
اپنی جاگیر کا نواب تھا وہ
تیرے جتنے سوال ہیں اس کا
خوبصورت سا اک جواب تھا وہ
مجھ کو دکھ جتنے بھی ملے اب تک
ایک بس میرا ہمرکاب تھا وہ
سخت سی دھوپ کی تمازت میں
سر پہ میرے گھنا سحاب تھا وہ
پھول جتنے بھی میں نے دیکھے ہیں
سحر کا کھلتا اک گلاب تھا وہ
پرکھوں جو اپنے خوابوں کو سارے
سب سے میرا حسین خواب تھا وہ
More General Poetry






