سراب

Poet: م الف ارشیؔ By: Muhammad Arshad Qureshi (Arshi), Karachi

ایک دریا نما سراب تھا وہ
زندگی کی کھلی کتاب تھا وہ

غم کی جاگیر میں وہ رہتا تھا
اپنی جاگیر کا نواب تھا وہ

تیرے جتنے سوال ہیں اس کا
خوبصورت سا اک جواب تھا وہ

مجھ کو دکھ جتنے بھی ملے اب تک
ایک بس میرا ہمرکاب تھا وہ

سخت سی دھوپ کی تمازت میں
سر پہ میرے گھنا سحاب تھا وہ

پھول جتنے بھی میں نے دیکھے ہیں
سحر کا کھلتا اک گلاب تھا وہ

پرکھوں جو اپنے خوابوں کو سارے
سب سے میرا حسین خواب تھا وہ
 

Rate it:
Views: 417
15 Dec, 2018