سرو کو انتظار کسی ساز کا رہا
Poet: خرّم By: خرّم, Karachiسرو کو انتظار کسی ساز کا رہا
منتظر میں بھی ایک آواز کا رہا
مطمئن جو دل کو کر جائے میرے
سامان وہ بھی اک راز کا رہا
دور تک اب دیکھے بھلا کیسے
نظر میں اثر اب کہاں باز کا رہا
سادے لفظوں میں کہے دیتے اتنا
میں قابل نہ اب کسی ہمراز کا رہا
کب تک دِل اے مسکن میں رہتی
روح کو بھی خرّم بہانہ پرواز کا رہا
More Sad Poetry






