سزا لبوں سے اپنے
سنائ تو ہوتی
روٹھ جانے کی وجہ
بتائی تو ہوتی
بیچ دیتا میں خود کو
تمھارے لیے
کبھی خریدنے کی چاہت
جتائی تو ہوتی
مجبوری کیا تھی تم نے
بتائی تو ہوتی
جدائی کی بات کیا تھی
سنائ تو ہوتی
میں دے دیتا اپنے خون کا
ہر ایک قطرہ مسعود
چھوڑنے کی خواہش تھی
خواہش جتائی تو ہوتی