کوئی تو ہے جو سمجھتا ہے مجھے دلدار کی طرح
کئی لوگوں کی نظروں میں کھٹکتا ہوں خار کی طرح
میں تو ہر موسم کو خوشگوار بنا دیتا ہوں
میری نظر میں خزاں بھی ہے بہار کی طرح
اب سستی شہرت کے پجاریوں سے ڈر لگتا ہے
ان کی ہر بات ہے کسی ذہنی بیمار کی طرح
اپنی تو ہر بات محبت بھری ہوتی ہے
برے لوگوں کو لگتی ہیں یہ تلوار کی طرح
آج وہی مجھ سے دشمنی کر رہا ہے
جو ملتا ہے مجھے اچھے یار کی طرح