بڑی تقریر رہنے دو سفر دو گام باقی ہے
یہاں تفریح رہنے دو ابھی تو کام باقی ہے
تمہیں جسکی تمنا ہے وہ آیا چاہتا ہے لیکن
چاند آنگن میں اترے گا ذرا سی شام باقی ہے
تجھے کس بات کی جلدی ذرا سی دیر رک جانا
ابھی تو میرے پیالے میں ذرا سا جام باقی ہے
بہت سے شاہ دنیا میں حکومت کر گئے ہوں گے
دِلوں پہ تھی حکومت جن کی ان کا نام باقی ہے
کبھی شاہین بھی آیا ہے صیادوں کی چالوں میں
اسے بھی آزما دیکھو ابھی جو دام باقی ہے
بڑی تقریر رہنے دو سفر دو گام باقی ہے
یہاں تفریح رہنے دو ابھی تو کام باقی ہے