ہر آنچل کی حیا کو سلام کہتا ہوں
با حجاب ہر ردا کو سلام کہتا ہوں
جھکی رہتی ہے جو شرم کے مارے
ہر اس نگاہ کو سلام کہتا ہوں
دے تا بندگی جو ایماں کی شمع کو
عصرِ حاضر کی اس ہوا کو سلام کہتا ہوں
شکستہ دلوں کو جو مسحور کردے
محبت کی ایسی صدا کو سلام کہتا ہوں
نازاں چشمِ فلک ہو تقدس پہ جس کے
اس پیکرِ عظمت کی ادا کو سلام کہتا ہوں
آغوشِ موت میں جو حیاتی ہے وحید
شہادت کی اس قضا کو سلام کہتا ہوں