سماعت کو سمندر کی صدائیں مات دیتی ہیں
Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabadسماعت کو سمندر کی صدائیں مات دیتی ہیں
دسمبر میں مجھے تازہ ہوائیں مات دیتی ہیں
مسلسل کرب کی راتوں میں بیٹھا سوچتا ہوں میں
اندھیروں کو نجانے کب ضیائیں مات دیتی ہیں
سجے بازار میں دیکھے کھلونے بیش قیمت تو
مجھے بچے کی ضد اور التجائیں مات دیتی ہیں
مجھے بیمار بوڑھی ماں کی صحت کے لئے شاہی
طبیب شہر کی مہنگی دوائیں مات دیتی ہیں
More General Poetry






