سماعت کو سمندر کی صدائیں مات دیتی ہیں

Poet: Yaseen Shahi By: Yaseen Shahi, Islamabad

سماعت کو سمندر کی صدائیں مات دیتی ہیں
دسمبر میں مجھے تازہ ہوائیں مات دیتی ہیں

مسلسل کرب کی راتوں میں بیٹھا سوچتا ہوں میں
اندھیروں کو نجانے کب ضیائیں مات دیتی ہیں

سجے بازار میں دیکھے کھلونے بیش قیمت تو
مجھے بچے کی ضد اور التجائیں مات دیتی ہیں

مجھے بیمار بوڑھی ماں کی صحت کے لئے شاہی
طبیب شہر کی مہنگی دوائیں مات دیتی ہیں
 

Rate it:
Views: 665
20 Dec, 2010