سمجھ سکو تو محبت میں اعتراف کے بعد
میں منکشف نہ ہوا ایک انکشاف کے بعد
مری دعا ہے کہ مجبوریوں کا کچھ نہ رہے
وہ شخص روتا رہا مجھ سے اختلاف کےبعد
جو بے رخی تھی ضرورت کا اعتراف بھی تھی
مرے وجود کو اوڑھا گیا لحاف کے بعد
کہیں پہ حبس نے سورج بجھا دیا کاظم
کوئی چراغ سے سورج ہوا طواف کے بعد