سمجھ نہیں آتا کیوں
ہم امید کا دیا جلا رہے تھے
وہ اپنی بے بسی سے بجا رہا تھا
وہ ہمیں چھوڑ رہا تھا
یہ خود کو توڑ رہا تھا
سمجھ نہیں آتا کیوں
قصور محبت تھا یہ مقدر ہمارا
لیکن وقت نہ اسکا تھا نہ ہمارا
محبت تھی یہ وقتی جزبات
نہ ہم سمجھا پا رہے تھے نہ دل سمجھ رہا تھا
سمجھ نہیں آتاکیوں
وہ ڈر رہہ تھا یہ ڈرا رہا تھا ہمیں
ہم تڑپ رہے تھے وہ بس دیکھ رہا تھا ہمیں
کچھ باقی نہیں تھاغاک خلش باقی تھی
پھر بھی نجانے اک آس اک امید باقی تھی
سمجھ نہیں آتا کیوں
خواب ٹوٹ رہے تھے ہمارے
وہ ریزہ ریزہ بکھر رہا تھا
بہت عجیب تماشا تھا
نہ ہم مر رہے تھے نہ وہ جی رہا تھا