سمجھ نہیں آتا کیوں

Poet: Rose anmol By: ROSE Anmol, Sargodha

سمجھ نہیں آتا کیوں
ہم امید کا دیا جلا رہے تھے
وہ اپنی بے بسی سے بجا رہا تھا
وہ ہمیں چھوڑ رہا تھا
یہ خود کو توڑ رہا تھا

سمجھ نہیں آتا کیوں
قصور محبت تھا یہ مقدر ہمارا
لیکن وقت نہ اسکا تھا نہ ہمارا
محبت تھی یہ وقتی جزبات
نہ ہم سمجھا پا رہے تھے نہ دل سمجھ رہا تھا

سمجھ نہیں آتاکیوں
وہ ڈر رہہ تھا یہ ڈرا رہا تھا ہمیں
ہم تڑپ رہے تھے وہ بس دیکھ رہا تھا ہمیں
کچھ باقی نہیں تھاغاک خلش باقی تھی
پھر بھی نجانے اک آس اک امید باقی تھی

سمجھ نہیں آتا کیوں
خواب ٹوٹ رہے تھے ہمارے
وہ ریزہ ریزہ بکھر رہا تھا
بہت عجیب تماشا تھا
نہ ہم مر رہے تھے نہ وہ جی رہا تھا

Rate it:
Views: 635
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL