سمیٹ لیا میں نے بھی دامن میں تیری یادوں کو
پھر بھی برس جاتے ہیں آنکھوں سے میرے آنسو
میرے خیالوں میں دِبے پاوُں جب بھی آتے ہو تم
اور تب تھوڑا پیار سے مسکراتے ہیں میرے آنسو
اپنے دل کے نذدیک پاتے ہیں تجھے جب بھی ہم
سچ بتاوُں میں تب بہت شرماتے ہیں میرے آنسو
دوریوں کا احساس جب کرتا ہے میرا پاگل من
قسم سے جی بھر کے رولاتے ہیں میرے آنسو
بتاو یمیں اب اپنا حالِ دل پہنچاوُں تم تک کیسے
مسعود کہ کورے کاغذ پر ٹپک جاتے ہیں میرے آنسو