سنا کے رنج و الم مجھ کو الجھنوں میں نہ ڈال
تھکن کا خوف میرے عزم کی رگوں میں نہ ڈال
میں اس جہان کو کچھ اور دینا چاہتا ہوں
تو کار وقت کے پرہول چکروں میں نہ ڈال
ملول دیکھ کے تجھ کو میں رک نہ جاؤں کہیں
خدارا ہجر کی شدت کو آنسوؤں میں نہ ڈال
تیری بھلائی کی خاطر مجھے اتارا گیا
مجھے لپیٹ کے کپڑوں میں طاقچوں میں نہ ڈال
یہ ہجرتیں تو مقدر ہیں اور مشغلہ بھی
تو بے گھری کے حوالے سے وسوسوں میں نہ ڈال