سنائی دی مجھے ایسے صدا کی خاموشی
سکوت شب میں ہو جیسے دعا کی خاموشی
عجب سکوت سا طاری تھا تیری محفل میں
کہ جیسے دشت میں کوئی بلا کی خاموشی
ہے کوئی بات مگر کوئی بھی نہیں کہتا
میں کیسے دیکھ سکوں گی فضا کی خاموشی
ہلا نہیں کوئی پتہ وہ ہُو کا عالم ہے
ہوا کبھی نہیں ہوتی ہوا کی خاموشی
یہ کیسا چھایا ہے میری گلی میں سناٹا
ہے سارے شہر میں کیا کربلا کی خاموشی
یہ سوچ کر ہی میرا دل دھڑکنے لگتا ہے
ڈبو نہ دے کہیں یہ ناخدا کی خاموشی
بکھر نہ جائے کہیں گلستاں کا شیرازہ
بتا رہی ہے یہ مجھ کو صبا کی خاموشی
وہ ایسے لمحوں میں عنبر نظر نہیں آئے
میرے لبوں پہ رہی انتہا کی خاموشی