سنو! براجمان ہے آج کوئی اور جہاں
بھٹک رہی ہے میری روح آج تک وہاں
وہ ہی نشست جہاں آپ میرے ساتھ رہے
جہاں پہ رقم ہوئی تھی تمہاری میری داستاں
یہ ہی دیوار و در یہ ہی جھروکے راہداریاں
انہوں نے ہی چرائے ہیں ہمارے عکس کے نشاں
وہ بیتے پل جنہیں اب تک تلاش کرتی ہیں
نگاہیں ڈھونڈنے جائیں گی وہ لمحے کہاں
اسی دیار کے پہلو میں آسرا کر کے
یہیں بسیرا کرلیا یہیں بنا لیا مکاں
زبان حال سے جو کچھ نہ کہہ سکیں تم سے
میری آنکھوں میں دیکھ لو گے سب عیاں عیاں
کئی برسوں سے جو دل پہ محیط ہے عظمٰی
میری نظروں میں ہے لیکن بظاہر ہے نہاں