سوتے میں زندگی کا سفر دیکھتی رہی
اندھیر راج وقتِ سحر دیکھتی رہی
سورج مرے نصیب کا تھا سر پہ آگیا
میں مہرومہ میں اپنا نگر دیکھتی رہی
اس کو تھا کچھ ملال نہ ہی چشم نم کا رنج
میں دائروں میں اپنا سفر دیکھتی رہی
اس نے نہ دیکھا پیار کے خوابوں کا سلسلہ
جو رات کے ہیں پچھلے پہر دیکھتی رہی
بحر وفا کے ساحلوں پہ بے وفا کے بعد
گھٹتے مرا وجود نظر دیکھتی رہی
پھر آج تک نہ زندگی سے رابطہ ہوا
مڑ مڑ کے زیست وشمہ مگر دیکھتی رہی