سودا

Poet: Shabbir Nazish By: Shabbir Nazish, Karachi

میرے دیس کے صاحب لوگوں
یہ سچ ہے
مزدور ہوں اِک مجبور ہوں لیکن
بھیک نہیں میں مانگنے آیا
سودا کرنے آیا ہوں
پر۔۔۔۔۔۔
میرے پاس جو پیسے تھے
ایک ضرورت مند نے مجھ سے چھین لئے ہیں
میرے گھر کی دیواروں پر قحط کا ’’کلّر‘‘ اُگ آیا ہے
بھوک بلکتی پھرتی ہے
خالی ہاتھ میں گھر لوٹا تو
بھوکے پیٹ کے بچے مجھ پر جھپٹیں گے
اور رندھی آواز میں مجھ سے پوچھیں گے
بابا۔۔۔۔۔راشن لائے ہو؟
تو پھر
میرے جیون کے اِس پیڑ کی شاخیں
ضبط کا بُور گِرا دیں گی
اُس منظر کو دیکھنے کی
اب اِن آنکھوں میں تاب نہیں
میرے دیس کے صاحب لوگوں
یہ سچ ہے
مزدور ہوں اِک مجبور ہوں لیکن
بھیک نہیں میں مانگنے آیا
سودا کرنے آیا ہوں
مجھ سے میری آنکھیں لے لو
لیکن مجھ کو آٹا دے دو

Rate it:
Views: 499
06 Oct, 2011