ہر ایک چہرے پہ جل تھل ہو گیا ہے
یہ کون آنکھوں میں آنسو بو گیا ہے
برس کر ابر تیرہ راستوں میں
نشاں منزل کے سارے دھو گیا ہے
جو رات آئی تھی بڑھتی جا رہی ہے
کہیں لگتا ہے سورج سو گیا ہے
خرد مندوں نے آنکھیں موند لی ہیں
اندھیرے میں اجالا کھو گیا ہے
کہیں سے روشنی لاؤ خدارا
اندھیرا اور گہرا ہو گیا ہے
یہ شہر ناشناساں ہے کہ جس میں
سکون ساکناں خوں ہو گیا ہے
بہت آئے گئے زردار بیلا
تھے سب کے ہاتھ خالی جو گیا ہے