سوچ کے دائرے سے پھسلتا ہوا ایک خیال دل مضطرب کی بیچینی کو بڑھاتا ہوا جیسے ایک سوال خوابیدہ آنکھوں میں ٹھہر جائے ادھوری تعبیر جیسے رت جگوں سے ابھرنے لگے تاریکی کے کئی ایک سیال