سوچتا ہوں رات دن خوں میں بکھرتا کون ہے
دھیرے دھیرے یوں رگ جاں سے لپٹتا کون ہے
روشنی سی پھیل جاتی ہے دیار درد میں
آخر شب میرے آنگن میں اترتا کون ہے
جانے کس کی یاد کشت دل میں تازہ ہے ابھی
دیار دل میں روشنی لیکر پلٹتا کون ہے
وہ سر دریا سراپا ناز ہے کس کا خرام
موج دریا سے بھنور میں وہ الجھتا کون ہے
ایک خنکی سی فضائے گلستاں میں ہے ہنوز
کچھ پتہ ہے اے صبا یہاں سے گزرتا کون ہے
ٹوٹتا جائے زجاج جسم کا سارا غرور
شیشہ جاں میں رضا یہ رقص کرتا کون ہے