سوچیے پھر سوچنے کا وقت ہو نہ ہو
دیکھیے پھر دیکھنے کا وقت ہو نہ ہو
آئینے سے کس قدر نظریں چرائے جائیں گے
اپنے ہاتھوں کب تلک فریب کھاتے جائیں گے
کب تلک آنکھوں میں نازک آبگینے خوابوں کے
لے کے طے کرتے رہیں گے راستے سرابوں کے
آخرش دھوکے پہ دھوکہ کس لئے ہم کھائیں گے
زیست کی سچائیاں خود سے چھپائے جائیں گے
چشم دل کو وا کریں سب دھندلکے چھٹ جائیں گے
زیست کے اسرارِ حق سب ہم پہ کھلتے جائیں گے
دیکھئیے پھر دیکھنے کا وقت ہو نہ ہو
سوچئیے پھر سوچنے کا وقت ہو نہ ہو