سنو اے میرے ہمنوا
سنو دل کی صدا ذرا
سنو اے میرے ہمنوا
جب پنچھی آشیانوں کو
لوٹ کے واپس جانے لگیں
جب ستارے آسماں پہ
دھیرے دھیرے ٹمٹمانے لگیں
جب ستاروں کے درمیاں
چاند جوبن دِکھانے لگے
جب رات کی رانی
بہکی فضا کو مہکانے لگے
جب خنک ہوا کے مست جھونکے
سماں خوشگواربنانے لگے
روماں پرور بنانے لگے
تو اے میرے ہمنوا۔۔!
اپنیآنکھیں چند لمحوں کو
بند کر کے سوچنا
کوئی اس روماں پرور
حسیں سَہانے منظر میں
تنہا دل میں جوت جگائے بیٹھا ہے
پیا ملن کی آس لگائے بیٹھا ہے
تَمسے ملنے کی دل میں
امید لگائے بیٹھا ہے
آنکھوں میں انتظار کے دئے جلائے
پلکیں راہوں مین بچھائے
من میں سَندر سپنے سجائے
اس انتظار میں بیٹھا ہے
کب تَو گھر کو واپس آئے
کب اس روماں پرور منظر کو
آئے آ کے امر کر جائے