میں اس بات پر سر دُھنے لگا جو سُنتا نہیں تھا، سُنے لگا جس نے اچھالی تھی کیچڑ یہاں جھُک جھُک کر کچرا وہ چُنے لگا چھینے تھے جس نے دانے پراۓ سب ہی کے لیے بُھٹا بھُنے لگا یہ محبت ہے اور یہ خدا کا فضل اُدھڑا کپڑا بھی نعمان بُنے لگا