سِمٹے ہی رہنے دو نہ بکھیرا کرو انھیں
نازک میرے جزبے ہیں نہ چھیڑا کرو انھیں
جو زخم چھپا رکھے ہیں دنیا کی نظر سے
چھپے ہی رہنے دو نہ ادھیڑا کرو انھیں
رک جاؤ چاند تاروں کچھ اور ٹھہر جاؤ
یہ وصل کی شبیں، نہ سویرا کرو انھیں
ہر بار خوشی لوٹ کے واپس نہیں آتی
قسمت کی دستکیں ہیں نہ پھیرا کرو انھیں
عظمٰی جو قندیلیں میرے اندر فروزاں ہیں
روشن ہی رہنے دو نہ اندھیرا کرو انھیں