سپنوں میں تیری دید کا منظر شہر میں جیسے عید کا منظر آنکھیں بُھلا پائیں گی کیسے تیرے وعدوں کی تجدید کا منظر تجھ سے بچھڑ کر دیکھ لیا ہے تیرے نہ ملنے کی امید کا منظر چمن کو مالی جو لُوٹے ، دیکھوں آج رعنا قطع و برید کا منظر