سچ کہہ ہی دیا‘ آج مرے کان میں آ کر

Poet: By: TARIQ BALOCH, HUB CHOWKI

سچ کہہ ہی دیا‘ آج مرے کان میں آ کر
دنیا کو سمجھنا ہے تو‘ خاموش رہا کر

منت کے چراغوں کو لبِ بام سجا کر
خود بیٹھ کے تنہائی میں اب رنگ بھرا کر

آسیب کچھ ایسا ہے مکیں اور مکاں پر
دل ڈوبنے لگتا ہے مرا جسم جلا کر

قطرہ کبھی دریا کے برابر بھی ہوا ہے؟
وہ مانگنے نکلے بھی تو کشکول اُٹھا کر

سچ پوچھ تو ساقی سے مراسم ہیں پرانے
اِک عمر گزاری ہے یہاں ہوش میں آ کر

دیوانہ جو کہتی ہے‘ تو کہتی رہے دنیا
جس کام کو کرنا ہو‘ وہی کام کیا کر

اب طائرِ بے پر کو ہے پرواز سے فرصت
دنیا کے بکھیڑوں سے کہیں دور ملا کر

وہ شخص ابھی اتنا بھی کمزور نہیں ہے
لوٹ آئے گا اِک روز در و بام گرا کر

اب جھوٹے سہاروں سے بہل جاتا ہےعامی
آنگن میں ترے نام کا اِک دیپ جلا کر

Rate it:
Views: 379
26 Jul, 2011
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL