یہ وعدہ ہے میر ا تم سے
کہ تم کو بھول جاؤں گا
مگر وعدہ نبھانے میں لکیروں کو مٹانے میں
تعلق توڑ دینے میں کوئی رشتہ نبھانے میں
بہت سا وقت لگتا ہے میں تم کو بھول جاؤں گا
مگر اس وقت بھولوں گا کہ جب جب
تتلیاں پھولوں پہ منڈلانے سے خائف ہوں
پرندے آشیانوں کی طرف جانے سے گھبرائیں
چکوریں بے خودی میں چاند کی جانب لپکنا چھوڑ جائیں
تو سمجھ لینا
میں تم کو بھول بیٹھا ہوں
میں تم کو بھول جاؤں گا مگر اس وقت بھولوں گا
کہ دل کو جب محبت کی ازل اور آخرت معلوم ہو جائے
ذہن سے حال ماضی اور مستقبل کی ہر پہچان کھو جائے
دل وحشی کی ہر دھڑکن
یونہی معدوم ہو جائے
تو سمجھ لینا
میں تم کو بھول بیٹھا ہوں