سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے

Poet: عزم الحسنین عزمی By: Hassan, Karachi

سکھائے وقت نے اطوار صد ہزار مجھے
کہ اب تو چوٹ بھی رہتی ہے سازگار مجھے

نکال دے مرے دل سے ادا و ناز سبھی
بگڑ گیا ہوں غم زندگی سنوار مجھے

میں تیرے پاس گھڑی دو گھڑی کا مہماں ہوں
اگرچہ وقت کڑا ہوں مگر گزار مجھے

دیا جو ہاتھ مرے ہاتھ میں تو چپکے سے
تھما گیا ہے کوئی درد بے شمار مجھے

یقیں بھی ہے کہ اسے لوٹ کر نہیں آنا
مگر ہے شام و سحر پھر بھی انتظار مجھے

کوئی تو ہے پس دیوار و در نہاں عزمیؔ
پکارتا ہے سر شام بار بار مجھے

Rate it:
Views: 542
18 Jun, 2021
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL