سیدھی راہ پہ چلتا چلتا ٹیڑھا کیوں ہو جاتا ہے
حضرتِ انسان مقدر اپنا آزماتا ہے
دل لگی کے کھیل میں یہ موقعہ بھی آتا ہے
پاس آنا ایک طرف دوری میں بھی مزہ آتا ہے
اپنے آپ میں گَم صَم ہو کے بےخبری کے عالم میں
وقت کبھی تھمتا ہے کبھی تیزی سے بھاگا جاتا ہے
موسم کا رَخ دیکھ کے اپنا رَخ بدلنے والا ہی
کہتے ہیں کہ دنیا میں دانا گردانا جاتا ہے
عظمٰی تنہا تنہا رہنا میرے دل کو بھاتا ہے
میری تنہائی دیکھ کے دل کیوں تیرا گھبراتا ہے