Add Poetry

سیلاب

Poet: شمامہ حق By: شمامہ حق, Karorpakka

میں درخت کی ٹھنڈی چھایا تلے کھڑی
دریا کے کنارے کشتی کا انتظار کر رہی ہوں
چند لمحے بعد
میں خود کو کشتی پر سوار دیکھتی ہوں
میری نظریں دریا کی لہروں پر ہیں
جو سبک خرامی سے بہتی چلی جا رہی ہیں
میں پانی کو دیکھتے ہوئے سوچتی ہوں
کیا یہ واقعی اتنا پرسکون ہے؟
کیا یہ اپنی حدود پہچانتا ہے؟
میرے دل سے ایک آہ نفی کی صورت نکلتی ہے
اور ذہن کے پردے پر
وہ منظر ظاہر ہوتا ہے
جو
میرےعزیز ہم وطنوں کی تباہی کا ہے
یہ پانی جو یہاں دھیمی رفتار سے بہہ رہا ہے
ریلا بن کر انہیں بے بس کر آیا ہے
اور
وہ
کسمپرسی کی حالت میں
اپنے گھروں کو ملبہ بنتے دیکھ رہے ہیں
بڑی بڑی عمارتیں
صرف اس پانی کی وجہ سے منہدم ہوگئی ہیں
کیا یہ واقعی اتنا طاقتور ہے؟
میں جب یہ سوچتی ہوں
تو مجھے دریا وحشت زدہ لگتا ہے
میں اپنی نظریں وہاں سے ہٹا لیتی ہوں
اور پھر
میری ذہنی رو دوبارہ بھٹک جاتی ہے
مجھے ان علاقوں ان بستیوں کا خیال آتا ہے
جن میں ہم سیر کو جایا کرتے تھے
جن کی خوبصورتی ہمیں اسیر کر لیتی تھی
آج جب وہ تباہ ہو گئی ہیں
تو ہم وہاں کا رخ کرتے گھبرا رہے ہیں
ہم ان ننھے میزبانوں کا بھی نہیں سوچتے
جو بھاگ بھاگ کر ہماری طرف آتے تھے
اور ہماری گاڑی کا ٹائر منٹوں میں ٹھیک کرتے تھے
ہمیں راستہ بتاتے تھے کہ
ہمارے گوگل میپ وہاں ساتھ نہیں نبھا سکے
آج وہ ننھے ستارے
مدد کے لیے
انہی راستوں کو تکتے ہیں
کوئی تو آۓ
اور انہیں اپنے ساتھ لے جاۓ
وہاں جہاں زندگی زندہ ہو
میری کشتی کنارے لگتی ہے
اور میں الوداعی نظروں سے پانی کو دیکھتی ہوں
پانی
جو شفاف ہو تو زندگی ہے
اور گدلا ہو تو موت

Rate it:
Views: 6
28 Jun, 2024
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets