Add Poetry

سینے میں تھا جو دل وہ ہمارا نہیں رہا

Poet: Aisha Baig Aashi By: Aisha Baig Aashi, karachi

اب دھڑکنوں کا اِس پہ اجارہ نہیں رہا
سینے میں تھا جو دل وہ ہمارا نہیں رہا

دریا کے پار پھر ہُوا دریا کا سامنا
اب پانیوں کا کوئی کنارہ نہیں رہا

یُوں ابر آسمانِ تحیُر پہ چھاگئے
تسکین کا تو ایک بھی تارا نہیں رہا

بے خوف دل کی راکھ میں اب ہاتھ پھیر لو
چنگاری کوئی، کوئی شرارہ نہیں رہا

جذبِ نہاں عیاں ہو، مجھے بس تمام دے
اب میرا بے بسی سے گزارا نہیں رہا

ٹوٹی ہُوئی عمارتِ جاں کیسے ٹھیک ہو
اِک اینٹ بھی لگانے کو گارا نہیں رہا

اب مطمئن ہُوں سونپ کے تقدیر کو میں سب
ہونے کو، کوئی بھی تو خسارہ نہیں رہا

عاشی نہ جانے کس گھڑی گِر جائے آسمان
تھامے تھا جو فلک، وہ سہارا نہیں رہا

دل کے آپریشن کے بعد ہوش میں آتے ہی آئی سی یو میں کہی گئی غزل

Rate it:
Views: 539
27 May, 2014
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets