Add Poetry

شاعری سے بھی

Poet: رشید حسرت By: رشید حسرت, Quetta

لرز رہا ہے بدن خون کی کمی سے بھی
ملال تھوڑا سا ہے اسکی بے رخی سے بھی

کھرے نہ اترے کسی عشق امتحان میں ہم
گئے سو اب کے محبت رہی سہی سے بھی

سراب ابکے نیا روپ لے کے آیا ہے
اندھیرے پھوٹ پڑے اب تو روشنی سے بھی

کبھی تو خار بھی راحت کا بن گئے ساماں
لگے ہیں زخم کبھی پھول کی کلی سے بھی

نکال پھینکا جو معمول سے تمہیں ہم نے
اسی طرح سے نکالیں گے زندگی سے بھی

یہ کیا کہ پھر سے اُسی در پہ لوٹ آئے ہیں
جو منہ بنائے ملو جتنا عاجزی سے بھی

منا کے لا نہ سکے جس کے بل پہ دوست، رشیدؔ
تو لینا کیا ہے بھلا ایسی شاعری سے بھی

Rate it:
Views: 31
28 Jan, 2025
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets