شاہ رخاں میں

Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quetta

ستارے جھومتے ہیں کہکشاں میں
کہیں کیوں شعر بازاری زباں میں

بڑھائی ہیں حدیں بھی سلطنت کی
کسی نے کھوئی شاہی اک بیاں میں

عبارت میں ہو جیسے کوئی نقطہ
رہا کردار اتنا داستاں میں

تسلسل برقرار آفت گری کا
پڑا جیسے شگاف اک آسماں میں

نہیں دستار تو سر کیا کریں گے
شمار اپنا سمجھ لو رفتگاں میں

عصا کا معجزہ میراث میں ہے
بدل دی آگ بھی تھی گلستاں میں

حسینہ لے کے اتری ناز و عشوے
شمار اس کا سبا کے شہ رخاں میں

اسے مٹی کے بھاؤ بھی نہ جانوں
جو شامل ہے نگر کے زر گراں میں

عجب ہی شیوۀِ وعدہ خلافی
رشیدؔ اب آ گیا ہے دلبراں میں
 

Rate it:
Views: 106
07 May, 2025
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL