شاہ رخاں میں
Poet: رشِید حسرتؔ By: رشِید حسرتؔ, Quettaستارے جھومتے ہیں کہکشاں میں
کہیں کیوں شعر بازاری زباں میں
بڑھائی ہیں حدیں بھی سلطنت کی
کسی نے کھوئی شاہی اک بیاں میں
عبارت میں ہو جیسے کوئی نقطہ
رہا کردار اتنا داستاں میں
تسلسل برقرار آفت گری کا
پڑا جیسے شگاف اک آسماں میں
نہیں دستار تو سر کیا کریں گے
شمار اپنا سمجھ لو رفتگاں میں
عصا کا معجزہ میراث میں ہے
بدل دی آگ بھی تھی گلستاں میں
حسینہ لے کے اتری ناز و عشوے
شمار اس کا سبا کے شہ رخاں میں
اسے مٹی کے بھاؤ بھی نہ جانوں
جو شامل ہے نگر کے زر گراں میں
عجب ہی شیوۀِ وعدہ خلافی
رشیدؔ اب آ گیا ہے دلبراں میں
More Sad Poetry






