میرے سُلطانِ خرابات ! میرے مست نظر
برگ ِ دل خشک ہے ، بادۂ ازل کی بوندیں
میرے پَر کیا ہیں ؟ مرے بال ہیں کیا ؟ میں کیا ہوں ؟
مور ِ بے مایہ ہوں ،میں کچھ بھی نہیں ہوں ساقی
بال ِ جبرئیل مجھے ، صور ِ سرافیل مجھے
کر عطا زلزلہ ء حیدر ِ کرار مجھے
مٹھی بھر بالوں کے خاشاک میں بھردے بجلی
سخت دشمن سے ٹھنی ہے تیرے جانبازوں سے
بالادستی کسی صورت نہیں دیکھی جاتی
مجھ سے دشمن کی حماقت نہیں دیکھی جاتی