شبنم کا ملبوس پہنے پلکوں سے وفا چھلکی ہے چاند چمکا ہے دن کی لالی ڈوبی ہے اور میرے دل کی ڈھڑکن سے پھر تیری خوشبو آئ ہے شائد تیری یاد آئ ہے ہاں یوں لگا اب زندگی سانسوں میں سمائ ہے تیری یاد آئ ہے