شبنم کِرن کو چومے
چھیڑے ہوا کلی کو
جب دوں صدا کسی کو
مہتاب کو چکوری
پکڑائے دل کی ڈوری
آغوش میں بلائے
پرچھائیں روشنی کو
جب دوں صدا کسی کو
تصویر جان مانگے
پتھر زبان مانگے
احساس رنگ کیا کیا
پہنائے زندگی کو
جب دوں صدا کسی کو
ساحل پہ آ کے لہریں
پیاسوں کے ساتھ ٹھہریں
صحراؤں سے گزرتے
دیکھوں میں اِک ندی کو
جب دوں صدا کسی کو