شجر کلام کریں شہر بھی نیا ہو جائے
Poet: مظہر حسین سیّد By: مظہر حسین سیّد, راولپنڈیشجر کلام کریں شہر بھی نیا ہو جائے
میں ایک اسم پڑھوں اور معجزہ ہو جائے
یہ لوگ فرطِ تحیر سے مر بھی سکتے ہیں
اگر یہ خواب حقیقت میں رونما ہو جائے
گلے ملو کہ سلامت ہیں آج ہم دونوں
کسے خبر کہ یہاں کون کب جدا ہو جائے
یہ میں جو برملا اقبالِ عشق کرتا ہوں
عجب نہیں کہ مجھے عشق میں سزا ہو جائے
یہ دل قیام پہ مائل ہے ان دنوں ورنہ
عصا اُٹھاؤں تو دریا بھی راستہ ہو جائے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






