Add Poetry

شراب کی مذمت

Poet: Eeraj Mirza By: Uzma Ahmad, Lahore

ابلیس گیا رات کو، پاس ایک جواں کے
پر ہول بنائے ہوئے تھا شکل کو سر کو

کہنے لگا میں موت ہوں بچنا جو تو چاہے
ان تین میں سے چن لے فقط ایک خطر کو

یا قتل تو کر دے پدر پیر کو اپنے
یا پھوڑ دے ہمشیر کے تو سینہ و سر کو

یا پی لے مئے ناب کے دو تین تو ساغر
تاکہ نہ کروں تن سے جدا میں تیرے سر کو

یہ سن کے گیا کانپ وہ، تھی بات ہی ایسی
ہاں موت تو لرزا دے تن ضیغم نر کو

بولا نہ کروں قتل بہن کو نہ پدر کو
مے پی کے ہی اپنے سے کروں دفع ضرر کو

دو تین پئے جام، وہ بدمست ہوا جب
خواہر کو بھی پیٹا، تو کیا قتل پدر کو

یا رب نہ ہرا ہو کبھی انگور کا پودا
اس شر سے بچا میرے خدا نوع بشر کو

Rate it:
Views: 362
19 May, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets