شغف تو رکھتے ہیں شعر و شاعری کا سبھی
فکرِ حالت سے مگر ذوق بدل جاتے ہیں
جانبِ منزل رواں تھے سبھی اک ساتھ
اشارہ ملتے ہی مگر مسافر جوک بدل جاتے ہیں
سناتے ہیں سب اپنا اپنا دکھ بڑے قرب سے
محبت کے ہوتے ہی روگ بدل جاتے ہیں
یہاں محبت تو کرتے ہیں سبھی بڑے شوق سے
ہو جائے جو محبت تو شوق بدل جاتے ہیں
افلاک نے دیکھے ہیں کئی تغیراتِ زمانہ
موسم بدلنے سے پہلے تو لوگ بدل جاتے ہیں