شمع اُس کی یاد کی جلائے رکھی
ریت رسم سب وفا کی نبھائے رکھی
بھول کے بھی اُسے بھولنا نہ چاہا
محبت کی دُنیا قلب میں جگائے رکھی
اپنی آ نکھوں میں اُس کا چہرہ رکھا
وفا کے پھولوں کی سیج سجائے رکھی
وہ بھی دل ہی دل میں چاہتا رہا
ہم نے بھی چاہت آنکھوں پہ بٹھائے رکھی
رکھا ہر احترام ہم نے محبت کا
مگر یہ بات اُس سے چھپائے رکھی
وہ مجبور اپنی حیا سے رہا سدا
ہم نے اندیشہء مفر سے دبائے رکھی