دل مردہ دل نہيں ہے، اسے زندہ کر دوبارہ
کہ يہی ہے امتوں کے مرض کہن کا چارہ
تیرا بحر پر سکوں ہے، يہ سکوں ہے يا فسوں ہے؟
نہ نہنگ ہے، نہ طوفاں، نہ خرابی کنارہ
تو ضمير آسماں سے ابھی آشنا نہيں ہے
نہيں بے قرار کرتا تجھے غمزہ ستارہ
تیرے نيستاں ميں ڈالا میرے نغمہ سحر نے
میری خاک پے سپر ميں جو نہاں تھا اک شرارہ
نظر آئے گا اسی کو يہ جہان دوش و فردا
جسے آگئی ميسر میری شوخی نظارہ