شوق نظر گلاب سے بھی مطمئن نہیں

Poet: عطاالحسن By: ساجد ہمید, Quetta

شوق نظر گلاب سے بھی مطمئن نہیں
چشم اداس خواب سے بھی مطمئن نہیں

کس عمر میں نہ جانے قناعت پسند ہو
یہ دل کہ دستیاب سے بھی مطمئن نہیں

اب تیرے خد و خال پہ کیا اکتفا کرے
یہ آنکھ ماہتاب سے بھی مطمئن نہیں

بس یوں ہی بے قراری کی لت میں ہوں مبتلا
ویسے میں اضطراب سے بھی مطمئن نہیں

میرے بھلے دنوں پہ بھی وہ معترض رہا
اب ساعت خراب سے بھی مطمئن نہیں

کتنوں کو راہ راست پہ لایا حسنؔ مگر
درویش اس ثواب سے بھی مطمئن نہیں

Rate it:
Views: 473
28 Jan, 2022