اندیشے سر اٹھاتے ھوں
تو عبادت ھو نہیں سکتی
دلوں میں خوف ھو مرنے کا
تو شہادت ھو نہیں سکتی
ظلم کے دربار میں اب تو
منصف سر جھکاتے ہیں
قلم جب لہو میں ھوں ڈوبے
تو عدالت ھو نہیں سکتی
دلوں میں بغض رکھ کر لوگ
بظاہر یوں ساتھ دیتے ہیں
یہ کیسے الجھے رشتے ہیں
وضاحت ھو نہیں سکتی
بھائی بھائی کے گلے پر
چھری رکھ کر چلاتا ھے
اس سے بڑھ کر کوئی اور
قیامت ھو نہیں سکتی
چلو آؤ یہ سب چھوڑ کر
قرآن کے احکام کو اپنائیں
جو لکھ دی ہمارے رب نے
ایسی عبارت ھو نہیں سکتی